نبی ﷺ پر درود شریف پڑھنے کی فضیلت

پہلا خطبہ "جمادی الثانی” بعنوان "نبی ﷺ پر درود شریف پڑھنے کی فضیلت” قرآن و حدیث کی روشنی میں "بسلسلہ”بارہ مہینوں کی تقریریں”
تمہیدی کلمات!
نبی ﷺ پر درود شریف پڑھنے کی فضیلت
نَحْمَدُه وَ نُصَلَّى عَلَى رَسُولِهِ الْكَرِيمِ أَمَّا بَعْدُ: فَاعْوُذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّحِيمِ. بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ: إِنَّ اللَّهَ وَمَلَئِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلَّمُوا تَسْلِيمًا (پاره ۲۲ احزاب ) ترجمہ: بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی ﷺ پر رحمت بھیجے ہیں ۔ اے ایمان والو تم بھی آپ پر رحمت بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو!
حضرات گرامی! اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے صلوۃ کا مسئلہ بیان فرمایا ہے! اس آیت کریمہ کے مفہوم کو سمجھنے کے لیے تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
اللہ تعالی کا صلوۃ
فرشتوں کا صلوۃ
مومنین کا صلوۃ وسلام
آپ حضرات کے سامنے آیت کریمہ کے ان تین حصوں کو نمبر وار بیان کروں گا۔ تا کہ آپ کو تفصیل کے ساتھ صلوۃ و سلام کا مسئلہ سمجھ میں آجائے اور آپ کے قلب و جگر میں اس مسئلہ کی حقیقت واہمیت اتر جائے۔
حج بیت اللہ کی اہمیت و فضیلت پر تقریر
حضرات گرامی: سب سے پہلے آپ کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ اللہ تعالی کے صلوۃ بھیجنے کے کیا معنی ہیں کیا اللہ کا صلوۃ بھیجنا ویسا ہی ہے جیسا فرشتے صلوۃ بھیجتے ہیں یا اللہ کے صلوۃ کا مطلب اور مفہوم ان سے جدا گانہ ہے مفسرین کرام نے اللہ کے صلوۃ کے مختلف معنی بیان فرمائے ہیں۔ چنانچہ حضرت العلامہ آلوسی صاحب روح المعانی اپنی بے نظیر تفسیر میں اللہ تعالی کے صلوۃ کے معنی بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ کے صلوۃ کے معنی یہ ہے کہ فرشتوں کی موجودگی میں اللہ تعالی رسول ﷺ کی تعریف اور عظمت بیان کرتا ہے۔ اس معنی کو امام بخاری نے حضرت ابو العالیہ سے اس طرح نقل فرمایا ہے کہ اس دنیا میں اللہ کی عظمت رسول ﷺ کے لیے یہ ہے کہ آپ کے ذکر کو بلند کیا۔ آپ کے دین کو غالب کیا۔ آپ کی سیرت کو شریعت بنا کر باقی رکھا اور آخرت میں یہ ہے کہ آپ کو امت کا شفیع بنا دیا جائے گا اور زیادہ ثواب دیا جائے گا۔ آپ کی فضیلت اولین اور آخرین کے سامنے مقام محمود کی صورت میں ظاہر کر دی جائے گی۔ آپ کو تمام انبیاء سے پہلے قیامت کے دن حاضر کر دیا جائےگا ۔
قاضی ثناء اللہ صاحب پانی پتی اپنی تفسیر مظہری میں ارشاد فرماتے ہیں: قال ابو العالية صلواة الله عليه ثنا ء ه عند الملائكة ! وصلوة الملائكة الدعاء مظهرى .ابوا العالیہ نے کہا کہ اللہ کا درود رسول کریم ﷺ پر یہ ہے کہ فرشتوں کے حضور آپ ﷺ کی تعریف کرنا اور فرشتوں کا درود دعا ہے۔
ان جلیل القدر مفسرین کی تفسیر سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالی کے صلوٰۃ کی معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ۔ ملائکہ کے اجتماع میں اپنی زبان مبارک سے شان مصطفے ﷺ بیان فرماتے ہیں ۔ (سبحان اللہ)
اجتماع ملائکہ کا، زبان خدا کی، شان مصطفے ﷺ کی
ملائکہ کو فرشتے بھی کہا جاتا ہے اور فرشتوں کو نوری بھی کہا جاتا ہے اور اگر آپ کی اصطلاح استعمال کی جائے تو فرشتوں کو نورانی مخلوق بھی کہا جاتا ہے ۔ گویا کہ اللہ تعالی نورانیوں کے سامنے شان مصطفے عظمت مصطفیٰ عظمت سید البشر بیان فرماتے ہیں تا کہ فرشتوں کو اور نوریوں کو بھی معلوم ہو جائے کہ جس ذات گرامی کی ثنا خو درب العالمین بیان فرمائے ۔ اس کی عظمت اور رفعت کا مقابلہ کوئی نوری نہیں کر سکتا!
ثنائے خدا کی جھلکیاں
حضرات گرامی! ثنائے مصطفے ﷺ اور تعظیم مصطفےٰ کی چند جھلکیاں خود زبان خدا سے سماعت فرمائیں تا کہ آپ کا ایمان تازہ ہو جائے! الَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ وَوَضَعْنَا عَنكَ وِزْرَكَ الَّذِي أَنْقَضَ ظَهْرَكَ وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ. ( پاره ۳۰) ترجمہ: کیا ہم نے آپ کی خاطر آپ کا سینہ کشادہ نہیں کر دیا ہے اور ہم نے آپ پر سے آپ کا بوجھ اتار دیا جس نے آپ کی کمر توڑ رکھی تھی ! اور آپ کی خاطر آپ کا آوازہ بلند کر دیا ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سیرت
اس آیت میں اللہ تعالی نے اپنے محبوب پاک ﷺ کی رفعت شان کا تذکرہ فرمایا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ جب تک کا ئنات قائم رہے گی حضور ﷺ کی شان کا ڈنکا بجتا ہی رہے گا ۔ بلکہ حشر میں بھی اور جنت میں بھی آپ کی شان اور عظمت کا ڈنکا بجتا رہے گا۔
اذ اذكرت ذکرت معی (حدیث)
اے محبوب جب میراذ کر کیا جائے گا، تو آپ کی شان کا بھی ساتھ ہی تذکرہ ہوگا۔
کلمے میں پہلے میرا ذکر پھر تیرا ذکر
اذان میں پہلے میرا ذکر پھر تیرا ذکر
نماز میں پہلے میرا ذکر پھر تیرا ذکر
جنازے میں پہلے میرا ذکر پھر تیرا ذکر
قبر میں پہلے میرا ذکر پھر تیرا ذکر
حشر میں پہلے میر اذکر پھر تیرا ذکر
جنت میں پہلے میرا ذکر پھر تیرا ذکر
حضرت حسان فرماتے ہیں: ضم الا له اسم النبي باسمه اذ قال في الخمس الموذن اشهد) کہ اللہ تعالی نے نبی ﷺ کا نام اپنے نام سے ملا دیا ہے، موذن پانچ وقتوں میں اشہد ان محمد رسول اللہ کہتا ہے)
يَايُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَّنَذِيرًا وَّدَاعِيًا إِلَى اللَّهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا مُنِيرًا. ( پاره ۲۲ احزاب ) اے نبی ہم نے آپ کو گواہ بنا کر بھیجا ، اور خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا اللہ کی طرف اس کے حکم سے اور روشن چراغ ۔
اس آیت کریمہ میں آپ کی عظمت شان بیان فرماتے ہوئے اللہ تعالی نے آپ کی پانچ خصوصی صفات بیان فرمائی ہیں جو آپ کی عظمت کا کھلا بیان ہیں۔ شاہد، مبشر، نذیر، داعی الی اللہ، روشن چراغ، یا آفتاب عالمتاب جس نے تمام عالم کو روشن کر دیا۔
وَالضُّحَى وَالَّيْلِ إِذَا سَجَى مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى وَلْلْآخِرَةُ خَيْرٌ لَّكَ مِنَ الْأُولى وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَى أَلَمْ يَجِدُكَ يَتِيمًا فَاوَى. قسم ہے دن کی روشنی کی اور رات کی جب وہ قرار پکڑے کہ آپ کے پروردگار نے نہ آپ کو چھوڑا ہے اور نہ آپ سے بیزار ہوا ہے اور آخرت آپ کے لیے دنیا سے بدر جہا بہتر ہے! اور عنقریب آپ کا پروردگار آپ کو اتنا عطا کرے گا کہ آپ خوش ہو جائیں گے !
محدث اعظم اور مفسر جلیل حضرت شاہ عبد العزیز قدس سرہ ان آیات کریمہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس میں حضور ﷺ کے چہرہ اقدس کی قسم کھائی گئی ہے ۔ اور آپ کو مستقبل قریب میں اس قدر نعمتیں عطا کرنے کا وعدہ اور خوش خبری دی گئی ہے کہ دامن نبوت خداوند قدوس کی نعمتوں سے بھر دیا جائے گا۔ ان آیات بینات میں بھی آپ کی عظمت اور شان خدا کی زبان سے بیان فرمائی گئے ہے اور یہی صلوٰۃ ہے خدا کا۔
يَايُّهَا المُزَمِّلُ . اے کملی اوڑھنے والے)
يَأْيُّهَا الْمُدَّثِرُ قُمْ فَانْذِرُ وَرَبَّكَ فَكَبِّرُ وَثِيَابَكَ فَطَهِرُ. (پاره ۲۹ ) اے چادر اوڑھنے والے اٹھ ڈرا ان کو اور اپنے رب کی بڑائی بیان کر اور اپنے کپڑے پاک کر)
ان آیات میں اپنے محبوب خدا کی اداؤں کا تذکرہ ہے اور آپ کی اداؤں کی نسبت سے آپ کو خطاب کیا گیا۔ یہ سب عظمت مصطفے ﷺ اور صلوۃ خداوندی کی مظہر ہیں ۔
لا أُقْسِمُ بِهَذَا الْبَلَدِ وَانْتَ حِلٌّ بِهَذَا الْبَلَدِ. مجھے اس شہر کی قسم اور آپ اس میں تشریف فرما ہیں۔
اس آیت کریمہ میں آپ کی عظمت اور رفعت کو اس شاندرانداز سے بیان کیا گیا ہے کہ عقل حیران رہ جاتی ہے مکہ مکرمہ اس لیے محبوب قرار پایا کہ حضور ﷺ اس میں قیام فرما تھے ۔ اور آپ کے نبوت کے قدم گلی کوچوں کو سرفراز فرما چکے تھے!
وَمَا أَرْسَلُنكَ إِلَّا رَحْمَةً لِلْعَلَمِينَ: ہم نے آپ کو دونوں جہان کے لیے رحمت بنا کے بھیجا۔
وَالنَّجْمِ إِذَا هَوى مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَى وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى. (پ۱۲۷ النجم) چمکتے ستارے کی قسم ۔ جب وہ اترے تمہارے صاحب نہ بہکے ہیں نہ راہ چلے اور کوئی بات اپنی خواہش سے نہیں کرتے ۔ وہ تو وحی ہے جو ان کو کی جاتی ہے۔
شہادت حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ
ان آیات بینات سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالی خود اپنی زبان مبارک سے اپنے محبوب پاک کی عظمت اور شان بیان فرماتے ہیں اور دنیا میں ان کی عظمت اور رفعت کا سکہ بٹھاتے ہیں اور اسی طرح ملاء اعلیٰ میں ملائکہ کے سامنے سرکار دو عالم ﷺ کی شان تعظیم کا ذکر فر ماتے ہیں اس بیان کو اور اسی عظمت مصطفےٰ کے تذکرے کو جب خدا و وند قدوس اپنی زبان مبارک سے بیان فرماتے ہیں صلوۃ اللہ کہا جاتا ہے اللہ کی صلوۃ سے یہی مراد لیا گیا ہے اور بخاری شریف میں ابی العالیہ کی روایت میں اسی کو اللہ تعالیٰ کی صلوۃ قرار دیا گیا ہے! محدثین اور مفسرین کرام نے صلوٰۃ خدا کے اور معنی بھی بیان فرمائے ہیں ،مگر میں نے آپ حضرات کے سامنے اپنے عام فہم معنی کو بیان کیا ہے تا کہ آپ حضرات کو آسانی سے اللہ کے درود بھیجنے کے معنی سمجھ آجائیں (اللهم صل وسلم علی محمد و على آل محمد كما صليت على ابراهيم .)
ملائکہ کے صلوٰۃ کا مفہوم
حضرات محترم آپ کو نہایت تفصیل سے اللہ تعالی کے صلوۃ کا مفہوم اور مطلب عرض کیا گیا ہے اب ملائکہ اللہ کے صلوۃ عرض کرنا چاہتا ہوں تا کہ ان اللہ و ملائکۃ کا معنی آپ حضرات کے سامنے آجائے ۔ ملائکہ کے صلوۃ کے معنی مفسرین کرام نے ان الفاظ میں معنی بیان فرمائے ہیں کہ الصلوة من الملائكة الدعاء والاستغفار . (قرطبی ) ملائکہ کی طرف سے صلوۃ کا معنی دعا اور استغفار ہے۔
حضرت العلامہ محمود آلوسی صاحب روح المعانی ارشاد فرماتے ہیں: وهى من الملايكة الدعاء له عليه الصلوة والسلام روح المعانی ج ۲۲ ملائکہ کے صلوۃ کا معنی دعا ہے!
امام ابن قیم جوزی قدس سرہ ملائکہ کے صلوۃ کا معنی بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں۔ ومن الملائكة الدعاء (جلاء الافہام)
نوریوں کی دعا
اللہ تعالی کے تمام ملائکہ جن کی تعداد سوائے خدا کے کسی کو معلوم نہیں ہے۔ وَمَا يَعْلَمُ جُنُو دَ رَبِّكَ إِلَّا هُوَ) کہ اور نہیں جانتا تیرے رب کے لشکروں کو مگر وہی ۔ ملائکہ اللہ تعالی کے حضور نبی کریم ﷺ کے لیے دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ محمد ﷺ کو اونچا کر دے، کس قدر اونچا؟
سب سے اونچا
علماء سے اونچا
فقہا سے اونچا
انبیاء سے اونچا
ملائکہ سے اونچا
جبرئیل سے اونچا
میکائیل سے اونچا
اسرافیل سے اونچا
عزرائیل سے اونچا
خدا سے تو کم ہیں اور سب سے زیادہ
دو عالم سے اعلیٰ ہمارے محمد
سورج سے اعلیٰ
چاند سے اعلیٰ
ستاروں سے اعلیٰ
فرش سے اعلیٰ
اپنی تمام اور مخلوقات سے اعلیٰ
جبرائیل سید الملائکہ ہے لیکن دعا حضور کی سروری کی ہورہی ہے نور بشر کے لیے دعا کر رہا ہے،
نور آمنہ کے لال کے لیے دعا کر رہا ہے
نور عبد اللہ کے لخت جگر کے لیے دعا کر رہا ہے
نور فاطمہ کے ابا کے لیے دعا کر رہا ہے
نورحسنین کے نانا کے لیے دعا کر رہا ہے
نور صدیق کے یار کے لیے دعا کر رہا ہے
نور بلال کے غم خوار کے لیے دعا کر رہا ہے
نور عائشہ کے محبوب خاوند کے لیے دعا کر ر رہا ہے
دعا کیا ہے؟
محمد کو عظمتوں سے مالا مال کر
محمد کو رفعتیں عطافرما
محمد کو دو جہان کی سرداری عطا فرما
محمد کو اپنی نعمتوں کے خزانے عطا فرما
محمد کو محبوب ارض و سماں بنادے (سبحان اللہ)
حضرات گرامی!
نوری کی دعا تو یہ ہے کہ سید البشر کو سب سے اونچا بنا مگر پندرھویں صدی کا انسان کہتا ہے نور کو بڑا بنا..
معلوم ہوا کہ اللہ تعالی کے صلوۃ کا معنی سرکار دو عالم ﷺ کی ثناء و تبرک ہے اور ملائکہ کے اجتماع میں اس ثناء و توصیف کا کرنا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ ملائکہ اللہ اپنی تمام خوبیوں اور بلندیوں کے با وجود عظمت مصطفے اور عظمت انسان کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ اسی طرح ملائکہ کے صلوۃ کا معنی سرکار دو عالم ﷺ کے بلندی درجات کی دعا کرنا ہے اور عظمت مصطفے ﷺ کو بلند سے بلند تر کرنے کی بارگاہ ایزدی میں درخواست اور استدعا ہے جس کو اللہ تعالی نے اپنے محبوب پاک کے حق میں منظور فرماتے ہوئے اس قدر بلند و بالا مقام عطا فر ما دیا ہے کہ تمام مخلوق عظمت مصطفے ﷺ کا مقابلہ نہیں کر سکتی !
مومنین کا صلٰوۃ وسلام
حضرات گرامی! صلوۃ خدا اور صلوۃ ملائکہ کے بیان کے بعد اب ہماری باری آتی ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا. اے ایمان والو
خیال کرنا .. یہاں پر ایمان والوں کو خطاب ہے!
ایمان والا مخاطب ہے، بے ایمان نہیں شرک والا نہیں
توحید والا مخاطب ہے سنت والا مخاطب ہے،
بدعت والا نہیں قبر پرست نہیں
خدا پرست مخاطب ہے
اے ایمان والو! صلوا عليه دور دبھیجو… اس نبی ﷺ پر اور سلام بھیجو،
یہاں پر ایمان والوں کو دو حکم ہوئے درود بھیجنا، حمد سلام بھیجنا..
اس لیے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت کریمہ کے حکم کو وضاحت سے آپ حضرات کے سامنے بیان کیا جائے کہ درود کیا ہے اور سلام کیا ہے!
عن كعب ابن عجرة قال . قال رجل يا رسول الله اما السلام عليك فقد علمناه فكيف الصلوة علیک قال قل اللهم صل على محمد وعلى ال محمد كما صليت على ابراهيم .) حضرت کعب ابن عجرہ فر ماتے ہیں کہ ایک آدمی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ آپ پر سلام بھیجنے کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہے لیکن درود بھیجنے کا طریقہ کیسے ہے؟ آپ نے اس کو ارشاد فرمایا: قل اللهم صل على محمد)
حضرت ابی سعید خدری ارشاد فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا کہ یارسول اللہ یہ سلام جو آپ پر بھیجا جاتا ہے یہ تو ہمیں معلوم ہے ۔ آپ پر درود کیسے بھیجا جائے تو آپ نے ارشاد فرمایا: اللهم صل على محمد و على آل محمد) (روح المعانی ج ۲۲)
مفسر اعظم حضرت العلامہ مولانا قاضی ثا اللہ صاحب پانی پتی ( قدس سرہ) تفسیر مظہری میں ارشاد فرماتے ہیں: عن عبد الرحمن بن ابى ليلى قال لقيني كعب بن عجرة فقال الا اهدى لك هدية سمعتها من النبي علة فقلت بلی فاهد هالی فقال سالنا رسول عليه فقلنا يا رسول الله كيف الصلوة عليكم اهل البيت فان الله قد علمنا كيف نسلم علیک قال قولو اللهم صل علی محمد و على آل محمد کما صلیت علی ابراهیم و علی آل ابرهیم انک حمید مجيد ، اللهم بارک علی محمد و علی آل محمد كما باركت على ابراهیم و علی آل ابرهیم انک حمید مجید.)
حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلی فرماتے ہیں کہ مجھے کعب بن عجرہ ملے تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ میں تمھیں ایک ایسا ہدیہ پیش کروں جو میں نے نبی ﷺ سے سنا ہے میں نے کہا کہ ہاں مجھے وہ ہدیہ پیش فرمائیں، آپ نے فرمایا کہ ہم نے رسول ﷺ سے سوال کیا کہ یا رسول ﷺ آپ پر درود پاک کیسے بھیجا جائے؟ اللہ تعالی نے ہمیں سلام تو سکھلا دیا ہے کہ کیسے بھیجا جائے ( یعنی سلام کا طریقہ تو اللہ تعالی نے ہمیں التحیات میں سکھلا دیا ہے ) آپ نے ارشاد فرمایا کہ کہو اے اللہ درود بھیج محمد پر اور آل محمد پر جیسا کہ درود بھیجا ہے آپ نے ابراہیم پر اور آل ابراہیم پر بے شک تو حمد والا ہے۔ بزرگی والا ہے ۔ اے اللہ برکت بھیج محمد پر اور آل محمد پر جیسا کہ برکت بھیجی ہے آپ نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر یقیناً تو حمید اور مجید حمد اور بزرگی والا ہے۔
حضرات گرامی!
افضل در ودوہ ہے جو سر کار عالم ﷺ نے صحابہ کو سکھایا۔ افضل در ودوہ ہے جو دور نبوت سے آج تک نماز میں پڑھا جاتا ہے
افضل درود وہ ہے جو حضور ﷺ نے پڑھا اور امت کو پڑھنے کا حکم دیا۔
افضل درود میں اسم اعظم اللہ کا ذکر ہے
افضل درود میں درود بھیجنے کی خدا سے درخواست کی گئی ہے
افضل درود میں حضور ﷺ کے اسم مبارک محمد کا ذکر ہے
افضل درود میں آل محمد کا ذکر ہے ابرا ہیم کا ذکر ہے آل ابرہیم کا ذکر ہے
مگر پاکستانی درود سازوں نے جو درود وضع کیا ہے اس سے درود پاک کی تمام خصوصیات کو ختم کو دیا گیا ہے تا کہ امت درود پاک کے فضائل اور برکات سے محروم ہو جائے ۔ یہ امت مسلمہ کے خلاف مبتدعین کی ایک خطر ناک سازش ہے جو صرف اور صرف ان جعل سازوں اور بدعت پسندوں کی ایجاد ہے اسے درود مصطفوی سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے، بلکہ یہ ان کی اپنی فیکٹری کی صنعت ہے۔ مثلا جب میلا دشریف شروع ہوتا ہے تو ایک خلاف شریعت چہرہ مہرہ رکھنے والے لغت خوان کو کھڑا کر دیا جاتا ہے اور وہ نہایت ہی ناز و انداز سے گلے کی گراریوں کو حرکت میں لاتا ہوا سریلی دھن میں گاتے ہوئے کہتا ہے کہ پڑھو!
صلی على شفیعنا صل على محمد
صلی على نبينا صل علی محمد
آقا میرے لیے مدینہ دور
تیرے لیے نہیں میں دور
سامعین کرام ! یہ مذاق نہیں ہے، بلکہ یہ امر واقعہ ہے ۔ آپ کسی محفل میلاد اور گیارہویں شریف جلسہ کے آغاز کو دیکھ لیجئے ۔ اس میں اسی دھن سے گانے والے گویئے اور نعت خوان کثرت سے موجود ہوں گے جو ایک ہی آواز میں درود ابراہیمی کو ذبح کر کے رکھ دیں گے ۔ ان کو تعلیم ہی یہی دی گئی ہے کہ صلى على شفيعنا صل على محمد) کہ اللہ کا ذکر درود میں نہ کرنا، آل محمد کا ذکر درود میں نہ کرنا..
معلوم ہوتا ہے کہ ان کو اللہ کے نام سے چڑ ہے قرآن مجید میں ایسے لوگوں کا تذکرہ موجود ہے جو ایک اللہ کے نام سے چڑتے تھے ۔ چنانچہ ارشاد فرمایا گیا ہے۔ وَإِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَحْدَهُ اشْمَأَزَّتْ قُلُوْبُ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ . جب اللہ کاذکرا کیلا کیا جاتا ہے تو کافروں کے دل جل بھن جاتے ہیں۔
معلوم ہوا کہ اللہ کے نام سے چڑ نے والی پارٹی صرف اس وقت ہی نہیں تھی بلکہ ان کے جانشین اور نام لیوا اس دور میں بھی موجود ہیں۔ جو اللہ کے ذکر سے بدکتے ہیں اور اپنی زبانوں پر اللہ کے نام کو لانا ایک بوجھ اور عار سمجھتے ہیں !
آل رسول
حضرات گرامی! نعت خواں اور بدعت پسند واعظ نے آل محمد ﷺ کا ذکر درود سے خارج کر دیا تا کہ اپنے حقیقی سر پرستوں خارجیوں کی روح کو بھی خوش کر دیا جائے کیونکہ آل رسول اور آل محمد کے دشمن اس تذکرہ کو پسند نہیں کرتے ۔ آل رسول میں علما نے ازواج مطہرات – اولا د رسول صالحین امت ، اصحاب رسول تمام مراد لئے ہیں۔ لیکن برا ہو بدعت سازوں کا کہ اس نے درود سے ان تمام نفوس قدسیہ کو نکال کر صرف صل على شفيعنا. صلى على محمد تک ہی درود کو محدود کر دیا۔
سید نا ابراهیم علیہ السلام
سید نا ابراہیم کا ذکر حبیب بھی بدعت ساز فیکٹری کے منیجر نے اپنے درود سے خارج کر دیا میں اس پر بہت غور کرتا رہا ہوں کہ وعظ اور نعت خواں نے سیدنا ابراہیم کے اسم گرامی کو درود سے کیوں خارج کیا ؟ بہت سوچ بچار کے بعد یہ راز کھلا کہ سیدنا ابراہیم نے مشرکین کے بت کدے کو مسمار کر دیا تھا ! فجعلهم جذ اذا الاكبير الهم لعلهم اليه يرجعون)
حضرت ابراہیم نے ان معبودوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے کلہاڑا ان کے اعلٰی حضرت کے کندھوں پر رکھ دیا تھا۔ تاکہ وہ ان کی بربادی کے متعلق اپنے بڑے سے سوال کر سکیں ۔ اس لیے ابر ہیم کا نام درود میں چھوڑ دیا گیا۔ تا کہ ایک موحد اعظم کی عظمت ورفعت کا اعتراف نہ ہو سکے! يا للعجب ؟ مگر
نور خدا ہے کفر کی حرکت پہ خنده زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
سامعین کرام! آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ ایک ہی سانس میں بدعت ساز واعظ نے درود سے آل محمد اور آل ابراہیم کو کس طرح خارج کر کے ہاتھ صاف کر دیئے! (انا لله وانا اليه راجعون)
چونکہ ہر درود پڑھنے والا اور بھیجنے والا سرکار دو عالم ﷺ کا شان والا شان کے لائق اپنی زبان سے کلمات ادا نہیں کر سکتا تھا۔ اس لیے نہایت عاجزی اور انکساری سے بارگاہ خداوندی میں عرض کرتا ہے کہ اے اللہ تو بھی حسین ، تیرا نبی بھی حسین اے الله میری طرف سے خوصورت حسین و جمیل ، شان نبوت کے لائق درود خود ہی بنا کر سنوار کر اپنے محبوب محمد مصطفے کے حضور پیش فرمادے! تو بھی اونچا تیرا نبی بھی اونچا میں کہاں؟ میری زبان کہاں؟ عرض کرنا میرا کام ہے۔ اپنے محبوب کے ہاں پیش کرنا تیرا کام ہے۔
ہمارا درود خدا کے حوالے
اہل سنت کو مبارک باد دیتا ہوں کہ ہم اپنا درود خدا کے حوالے کرتے ہیں کیونکہ
صحابہ کا درود خدا کے حوالے
تابعین کا درود خدا کے حوالے
آئمہ مجتہدین کا درود خدا کے حوالے
اولیاء واصفیا کا درود خدا کے حوالے
شیخ عبدالقادر جیلانی کا درود خدا کے حوالے
معین الدین اجمیری کا درود خدا کے حوالے
علی ہجویری کا درود خدا کے حوالے
شاہ ولی اللہ کا درود خدا کے حوالے
نانوتوی، گنگوہی، تھانوی، مدتی، لاہوری کا درود خدا کے حوالے
میرا اور آپ کا کا درود خدا کے حوالے
جو درود خدا کے حوالے ہو گا
وہ درود مصطفے کے حوالے ہو گا
کیونکہ خداوند قدوس حی قیوم ہے ںلا تا خذه سنة ولا نوم) ہے و هو على كل شيی قدیر) ہے
جو کشتی خدا کے حوالے وہ کشتی کا میاب
جو کام خدا کے حوالے وہ کام کا میاب
جو درود خدا کے حوالے وہ درود کامیاب
بس کمزوروں کا درود اپنی رحمت کاملہ اور قوت غالبہ سے اپنے محبوب کو پہنچا دے گا، اس لیے ہمارا درود کامیابی سے پہنچا دجسٹرڈ ہو گیا ! لیکن واعظ کا درود کس کے حوالے ہوتا ہے وہ بھی سن لیجئے ۔
واعظ کا درود
واعظ جب واعظ ختم کر کے تھک جاتا ہے تو اپنے چند حواریوں سمیت کھڑے ہو کر یوں گا تا ہے اے صبا مدینے جانا میرا ما جرا سنانا اے صبا پڑھتا ہے تیرا دیوانہ یا نبی سلام علیک مدینہ جا کر میرا سلام حضور کی خدمت میں عرض کرنا ۔ گویا کہ واعظ کو خدا کی ذات پر اعتماد نہیں ہے۔ اس لیے اپنا درود سلام صبا کے حوالے ( یعنی ہوا کے حوالے ) کرتا ہے!
ہمارا درود بھیجنا
ہمارا رحمت کا التجا کرنا اور درود بھیجنا اس لیے نہیں ہے کہ معاذ اللہ ہماری دعاؤں سے حضور کا مرتبہ بلند ہوگا۔ نہیں نہیں ہرگز نہیں.. ہم تو صرف اس لیے اللهم صل علیٰ محمد کہہ کر در بار خداوندی میں عرض پرواز ہوتے ہیں کہ دراصل اپنے لیے رحمت طلب کرنا ہوتا ہے۔ ہم حضور کی رحمتوں کے ساتھ وابستہ ہو کر رحمت کے دروازے پر پہنچنے کی التجا کرتے ہیں ۔ یہ ایسے ہی سمجھ لیا جائے جس طرح ایک سائل ایک فقیر کے دروازے پر صدا لگاتا ہے۔ تیرے بچے رہیں تیرے گلشن کی خیر) گویا سخی کو اس کے بچوں کا تذکرہ کر کے اپنی جھولی بھر نا مقصود ہوتا ہے ! وہ اپنے بچوں پر تو شفیق پہلے ہی سے ہے، اس فقیر کی صدا سے تھوڑا ہی ہو گا۔ اسی طرح میرا مولیٰ رب تو پہلے ہی اپنے محبوب پر رحمتیں اور برکتیں نازل فرما رہا ہے ۔ ہمارے کہنے سے اور بھی جوش میں آکر اپنے محبوب کی عظمتوں اور رحمتوں کے دامن میں ہم فقیروں کو بھی ہوائے رحمت کے جھونکوں سے سرفراز کر دے
حضرت حسان بن ثابت شاعر رسالت ارشاد فرماتے ہیں: ما ان مدحت محمد ابمقا لتي و لكن مدحت مقالتي بمحمد) میں اپنے کلام سے حضور کی مدح نہیں کر سکتا۔ بلکہ حضور کی مدح سے میرے کلام کی شان بڑھ جاتی ہے) اس شعر سے واضح ہو گیا کہ ہمارے مانگنے سے آپ کی عظمت میں اضافہ نہیں ہوتا بلکہ ہمارا مانگنا منظور اور مقبول ہو گیا۔ حضور کی نسبت سے اور عظمت سے اللهم صلى على محمد وعلى آل محمد كما صليت على ابراهيم و على آل ابراهیم انک حمید مجید .
معلوم ہوا کہ اہل سنت علما حق جس درود کو پڑھتے ہیں ہر نماز میں وہ درود ہی سب سے افضل ہے اور حدیث میں درود کے اور صیغے بھی آئے ہیں۔ ان کو دیکھ لیا جائے جس میں درود شریف کے وہ الفاظ آئے ہیں جن کو زبان نبوت نے خود صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سکھلایا۔ ہمارا درود منشائے خداوندی کے بھی مطابق ہے.. اور منشائے رسالت کے بھی مطابق سبحان اللہ) اس لیے ہمیں نبی والا درود مبارک اور تمہیں واعظ والا مبارک ہو..
سلام کیا ہے؟
محترم حضرات: آپ کو پہلے بتایا جا چکا ہے کہ صحابہ کرام اس آیت کریمہ کے نزول سے قبل سرکار دو عالم ﷺ پر سلام عرض کیا کرتے تھے۔ اس لیے صحابہ نے سرکار دو عالم ﷺ سے سوال کیا تھا کہ كيف الصلوة عليكم فان الله قد علمنا كيف نسلمه علیک) یعنی سلام پڑھنے کا پہلے سے صحابہ کوعلم تھا اور وہ تشہد میں سلام پڑھا کرتے تھے ۔ اسی کو سلام کہا جاتا ہے اور آیت کریمہ میں جس سلام کا ذکر ہے وہ ہی ہے جو اصحاب رسول” تشہد میں پڑھا کرتے تھے۔ اس لیے صحابہ کرام جو سلام پڑھا کرتے تھے۔ اس کا ذکر احادیث میں یوں آیا ہے التحيات لله ، والصلوة والطیبات السلام علیک ایھا النبی ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أَشْهَدُ اَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ.
حضرت ملاعلی قاری حنفی مرقات شرح مشکوۃ میں ارشاد فرماتے ہیں کہ جب آپ کو معراج ہوئی تو آپ نے اللہ کی تعریف میں یہ لفظ عرض کئے ۔ التحيات لله والصلوت والطيبات
اللہ تعالی نے جواب میں ارشاد فرمایا: السلام عليكم ايها النبي
ورحمة الله وبركاته) حضور ﷺ نے عرض کیا السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، جبرائیل نے عرض کیا: أَشْهَدُ اَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبُدُهُ وَرَسُولُهُ)
سرکار دو عالم ﷺ نے تین باتوں کا حلف اٹھایا التحيات لله) کہ زبان کی سب عبادتیں اللہ کے لیے ہیں) والصلوات: کہ بدن کی تمام عبادتیں اللہ کے لیے ہیں، والطيبات: کہ مال کی تمام عبادتیں اللہ کیلئے ہیں..
اللہ تعالی اس نیاز مندی اور بارگاہ ایزدی میں اس تاریخی عہد نامے اور اقرار نامے سے اس قدر خوش ہوئے کہ جواب میں اپنے محبوب کو ارشاد فرمایا: السلام علیک ایھا النبی) کہ سلام ہو آپ پر اے نبی، ورحمة الله، اور اللہ کی رحمت ہو، وبركاته، اور اللہ کی برکت ہو، آپ نے جواب میں عرض کیا کہ ابھی مجھ پر ہی سلامتی اور رحمت نہیں بلکہ السلام عـلـيـنـا وعلى عبا دالله الصالحين . ہم پر بھی سلامتی اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلامتی کی بارش برستی رہے!
اس آرزو اور تمنا کو بھی منظور فرما لیا گیا۔ جبریل امین جو سدرہ پر رہ گئے تھے ۔ انہوں نے اس عہد نامے کو اپنی اس تاریخی شہادت سے مکمل کر دیا: اَشْهَدُ اَنْ لَّا إِله إِلَّا اللهُ وَاشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبُدُهُ وَرَسُولُهُ) کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔
حضرات گرامی! یہ ہے وہ سلام ہے جو اللہ نے اپنے محبوب پر بھیجا اور اسی سلام کو قیامت تک کے لیے نماز کا حصہ بنا دیا گیا۔
نبی ہے تو یہ سلام پڑھے
فاروق ہے تو یہ سلام پڑھے
عثمان ہے تو یہ سلام پڑھے
علی ہے تو یہ سلام پڑھے
حسنؓ ہے تو یہ سلام پڑھے
عائشہ ہے تو یہ سلام پڑھے
فاطمہ ہے تو یہ سلام پڑھے
حفصہ ہے تو یہ سلام پڑھے
بلال ہے تو یہ سلام پڑھے
صحابہ ہے تو یہ سلام پڑھے
اولیا ہیں تو یہ سلام پڑھے
دیوبندی ہے تو یہ سلام پڑھے
بریلوی ہے تو یہ سلام پڑھے
شیعہ ہے تو یہ سلام پڑھے
غرضیکہ جو ان کا ہے وہ یہی سلام پر ھے۔
ہمار ا سلام خدائی سلام ہے مصطفائی سلام ہے
معلوم ہوا کہ ایسا سلام پڑھنے کا حقدار وہ ہوگا جو ان کا ہوگا.
سلام بیٹھ کر پڑھا جاتا ہے
حضرات گرامی! نماز جو افضل الاعمال ہے اس میں ثنا کھڑے ہو کر پڑھی گئی فاتحہ کھڑے ہو کر پڑھی گئی .. قل ہو اللہ کھڑے ہو کر پڑھی گئی ۔ مگر جب سلام کی باری آئی تو حکم ہوا کہ دونوں زانو ہوکر بیٹھ جاؤ کیونکہ اب میرے محبوب پر سلام بھیجنا ہے۔ اس کا سلیقہ اور ادب یہی ہے کہ بیٹھ کر نہایت ادب و احترام سے عرض کیا جائے: السلام علیک ایھا النبي ورحمة الله وبركاته)
معلوم ہوا کہ سلام کو صرف بیٹھ کر پڑھنے کا حکم ہے جب نماز میں سلام بیٹھ کر پڑھنے کا حکم ہوا تو خارج صلوۃ میں گھیرا باندھ کر قیام کر کے ۔ ایک آدمی گا گا کر اردو کے اشعار اور دوسرے اس کی متابعت میں گا گا کر لاکھوں سلام پڑھے
تو یہ ایجاد بندہ ہے۔ یہ ترکیب سلام ہندوستان کے جاہل واعظوں اور بدعت ساز فیکٹریوں کے منیجر کی اختراع ہے اس کا سنت نبوی اور سنت صحابہ سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے
مقام تعجب !
حضرات گرامی! علمائے حق اہل سنت والجماعت جو شب و روز نماز فجر میں سلام پڑھتے ہیں
نماز ظہر میں سلام پڑھتے ہیں
نماز عصر میں سلام پڑھتے ہیں
نماز مغرب میں سلام پڑھتے ہیں
نماز عشاء میں سلام پڑھتے ہیں
نماز تہجد میں سلام پڑھتے ہیں
نماز اشراق میں سلام پڑھتے ہیں
نماز تراویح میں سلام پڑھتے ہیں
سنن ونوافل میں سلام پڑھتے ہیں
مقام تعجب ہے کہ ان حضرات کو یہ مبتدعین سلام کا منکر کہتے ہیں اور جو اصلی درود اور اصلی سلام کو چھوڑ کر خلاف شریعت خود ایک نیا سلام اور نیا طریقہ بنا کر اردو کا میڈ ان یوپی (Mad In Up) والا سلام پڑھتے ہیں۔ وہ ہوئے سلام و درود کے شیدائی اور خالص سنی ! يا للعجب
حضرات گرامی : اصل درود ہمارے پاس ہے اور اصل سلام ہمارے پاس ہے ۔ میں آپ کو مبارک باد دیتا ہوں کہ
آپ کا سلام معراج والا سلام
آپ کا سلام ازواج مطہرات والا سلام
آپ کا سلام اہل بیت رسول والا سلام
آپ کا سلام اولیائے امت والا سلام
آپ کو اصلی در ود مبارک اور مبتدعین کو میڈ ان یوپی (MAD in u.p) والا درود سلام مبارک فیصلہ قیامت کے دن ہو گا۔ کون اصلی تھا کون نقلی تھا؟
حضرات گرامی: میں نے نہایت تفصیل سے آیت کریمہ کا مفہوم اور مطلب آپ حضرات کے سامنے دلائل سے واضح کر دیا ہے۔ تا کہ آپ کو صلوۃ و سلام کی اصلی حقیقت اور حقیقی مفہوم سمجھ آجائے ۔ اللہ تعالی کا ہزار ہزار شکر ہے کہ مولیٰ کریم نے مجھے حق بیان کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔ اللہ تعالی ہم سب کو سرکار دو عالم ﷺ پر وہی صلوۃ و سلام عرض کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ جو صلوۃ و سلام خدا کو بھی پسند ہو اور مصطفے کو بھی ہو!
و آخر دعوانا ان الحمد لله رب العالمين